Wednesday, November 7, 2012

Sau Dard Hain


Small DiamondBlue 58Small Diamond

کبھی سوچا نہ تھا کہ وقت ایسی ضد کرے گا، اس کو اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کی عادت کسی نے نہیں ڈالی؟
کیوں نہیں، آخر کیوں نہیں؟؟؟
اس نے آوارہ شاموں کی طرح گھنٹوں اس لڑکی سے باتیں کی ہیں جو اتنی منفرد تھی کہ ہوا اپنے لانبے بال باندھنا بھول جاتی تھی اور خوشبو چاروں جانب بکھرتے ھوئے اس کے پاس جاکر سمٹ جاتی تھی،
اس کی سنگت میں یادوں کی البم کھلتی تو بند ہونے کانام نہ لیتی حتی کھ آنکھیں مندنے لگتیں،

جس کی ایک تمنا پر مر جایا جائے، جس کے ایک تبسم پر جی لیا جائے، جو دن کی طرح کھلتی اور رات کی طرح ڈوب جاتی۔۔۔
گلزار نے کہا۔۔۔۔”سو درد ہیں سو راحتیں سب ملا دلنشیں ایک تو ہی نہیں روکھی روکھی سی یہ ہوااور سوکھے پتے کی طرح شہر کی سڑکوں پہ میں لاوارث اڑتا ہوا سو راستے، پر تیری راہ نہیں بہتا ہے پانی بہنے دے وقت کو یونہی رہنے دے دریا نے کروٹ لی ہے توساحلوں کو سہنے دے سو حسرتیں، پر تیرا غم نہیں تنہا تنہا ہے تنہا چل تنہا چل سو درد ہیں سو راحتیں سب ملا دلنشیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تو ہی نہیں۔
وہ۔۔۔۔ سات آسمانوں کے پار کسی اور کہکشاں کے ایک ستارے کی خواہش بھی کرنا اور دوڑ کر لے آنا۔۔۔۔۔

وہ۔۔۔۔ ہونٹوں کے تل کی طرح کسی منفرد خوشبو بھرے پھول کا سوچنا اور قدموں میں بکھیر دینا۔۔۔۔ ۔

وہ ۔۔۔۔ شہد بھرے لہجے میں کڑوی کسیلی باتوں پر میٹھے میٹھے گیت لکھ لینا۔۔۔۔ ۔ہم کس دشت کے پنچھی ہیں؟
کیوں ادھورے پن کا شکار ہیں؟
یہ چائے کی پیالی اگر ختم نہیں ہوتی تو چھلک کر ہی گر کیوں نہیں جاتی؟
سوچیں ،صبحیں، شامیں بغیر پوچھے چلی آرہی ہیں چلی آرہی ہیں۔۔۔
سال دو سال کی دوری پر کوئی ہو تو بات بھی تھی پر یہ تو صدیوں کا سفر آن پڑا ہے،ختم کیوں نہیں ہوتا ؟
اندر ہی اندر جھیلیں اور خوش رنگ جزیرے ۔۔۔ ڈوب رہے ہیں یا ڈبو رہے ہیں؟؟؟

***

fantasy0030

 

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...