Welcome to the Urdu Poetry Archive! Urdu poetry is like a vast ocean. Walking along its shores on the sands of time, I have gathered a few gems that I would like to share with you.
Tuesday, November 6, 2012
Rafiuddin Raaz – نیلی فکر کی شاعرہ
پودے لگائے گئے ہوں یا قدرتی طور پر خود اگ آئے ہوں، انھیں دیکھ کر میں اکثر سوچتا ہوں کہ ان میں سے کتنےخوش قسمت پودے ہوں گے جو کبھی اپنے آپ کو تناور درخت کی صورت دیکھ سکیں گے، موسم کی سختی، زمین کا دکھ اور وقت کی نادیدہ رہ گذر، اتنے عذابوں کو سہنا کوئی آسان نہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر پودا پورے قد کا درخت نہیں بن پاتا، اس حوالے سے جب میں ادب میں نئے لکھنے والوں کو دیکھتا ہوں تو یہاں بھی مجھے ایسا ہی خیال آتا ہے اور میں سوچتا ہوں کہ اپنی آنکھوں میں خواب سجائے تعبیر کی جستجو میں سرگرداں یہ نو واردِ ادب اس سفر کے دوران کیا آبلہ پائی کی اذیت کو جھیل لیں گے، آنکھوں سے بہتے ہوئےخون کو دامن میں جذب کرتے ہوئے ان کےحوصلے پست تو نہیں ہو جائیں گے، ان کے آئینہ صفت پیکر کیا پتھروں کی بارش کا تا دیر مقابلہ کر سکیں گے؟
آدھی رات کے سپنے شاید جھوٹے تھے
تلاش کرتا ہے بستی میں جس کو شہزادہ
انگلیوں سے لہو ٹپکتا ہے
بدن کی چٹانوں پہ کائی جمی ہے
خیمے اکھاڑتے ہوئے صدیاں گزر گئیں
یہ دیا بھی کہیں نہ بجھ جائے
بام و در ہیں ترے اشکوں سے فروزاں نیناں
یاد میری بھی پڑی رہتی ہے تکیئے کے تلے
میں سینت سینت کے رکھے ہوئے لحافوں سے
ترے جنگل کی صندل ہوگئی ہوں
بدن نے اوڑھ لی ہے شال اس کی
مرے قریب ہی گو زرد شال رکھی ہے
اوڑھ کے پھرتی تھی جو نیناں ساری رات
چونکتی رہتی ہوں اکثر میں اکیلی گھر میں
ہے لبریز دل انتظاروں سے میرا
انھیں زینوں پہ چڑھتے کیسی کھنکھناتی تھی
میں سینت سینت کے رکھے ہوئے لحافوں سے
مجھے قوموں کی ہجرت کیوں تعجب خیز لگتی ہے
میرے جگنو سے پر سلامت ہیں
فون پر تم ملے ہو مشکل سے
ابھی تک یاد ہے اس کی وجاہت
طواف اس پر بھی تو واجب ہےنیناں کعبہء دل کا
چھوئی موئی کی ایک پتی ہوں
آج کا دن بھی پھیکا پھیکا
اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی
چاندنی کے ہالے میں کس کو کھوجتی ہو تم
بار بار چوڑی کے سُر کسے سناتی ہو
سارے سپنے آنکھوں سے ایک بار بہنے دو
:کل ملبوس نکالا اپنا
ندی کنارےخواب پڑا تھا
لہریں مچل کر اس کو تکتیں
سیپی چنتےچنتے میں بھی جانے کیوں چھو بیٹھی اس کو
چھوٹی نظموں پر فرزانہ کی گرفت بہتر دکھائی دیتی ہے جس کی مثال نظم ’پگلی‘ اور ’جانےکہاں پہ دل ہے رکھا‘ میں موجود ہے،
رفیع الدین راز
Labels:
Articles
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment