Welcome to the Urdu Poetry Archive! Urdu poetry is like a vast ocean. Walking along its shores on the sands of time, I have gathered a few gems that I would like to share with you.
Wednesday, October 31, 2012
Jagjit Singh – جگجیت سنگھ
پير 10 اکتوبر2011
بھارت میں غزلوں کے معروف گلوکار اور غزل گائیک جگجیت سنگھ کا ممبئی کے لیلا وتی ہسپتال میں انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی عمر ستّر برس تھی۔
گزشتہ ہفتہ برین ہیمبرج کے سبب انہیں ہسپتال میں داخل کیا گيا تھا۔ سوگواروں میں وہ اپنی اہلیہ چترا داس کو چھوڑ گئے ہیں۔
جس روز انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا اس روز وہ ممبئی میں پاکستان کے مشہور زمانہ گلوکار غلام علی کے ساتھ مشترکہ پروگرام پیش کرنے والے تھے۔
جگجیت سنگھ کے ایک ہی بیٹا تھا۔ جو جوانی میں ہی ایک روڈ حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
آزادی کے بعد بھارت میں غزل گائیکی کے فن کے حالات اچھے نہیں رہے تھے لیکن جگجیت نے اس فن کو دوبارہ زندہ کیا اور غزل کو درباروں یا ادب کی محفلوں سے نکال کر عوام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جگجیت سنگھ غزل گلوکاری کے لیے بھارت میں تو مشہور ہیں ہی لیکن ان کے مداح دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
جگجیت سنگھ ریاست راجستھان کے شری گنگا نگر میں آٹھ فروری انیس سو اکتالیس میں پیدا ہوئے تھے۔ پیدائش کے وقت ان کا نام جگموہن رکھا گيا تھا لیکن ایک خاندانی ستارہ شناش کی صلاح پر ان کا نام جگجیت سنگھ کر دیا گیا۔
جگجیت سنگھ نے فلموں میں بھی نغمے گائے لیکن بھارت میں انہیں غزل گائیکی کا معمار مانا جاتا ہے جنہوں نے اس فن کو عوام میں مقبول کیا۔
نقاد ان کے فن کو معیاری یا اعلٰی پائے کا نہیں سمجھتے ہیں لیکن نکتہ چینی بھی اس بات کے قائل ہیں کہ انہوں نے غزلوں کو فلمی گیتوں کی طرح عوام تک پہنچایا۔
جگجیت سنگھ پہلے اپنی اہلیہ چترا کے ساتھ مل کر غزلیں گاتے تھے اور ان کے کئی البم کافی مقبول ہوئے۔ لیکن بیٹے کی موت کے بعد چترانے اس پیشہ کو یکسر چھوڑ دیا اور کبھی دوبارہ نہیں گایا۔
گجیت نے لتا منگیشکر کے ساتھ مل کر سجدہ کے نام سے ایک البم بنایا تھا جو بہت مقبول ہوا تھا۔ انہوں نے اوشا منگیشکر کے ساتھ بھی کافی کام کیا۔
انہوں نے بالی وڈ کے معروف نغمہ نگار اور شاعر گلزار کے سات بھی کافی کام کیا اور ان کے ٹی وی سیریل مرزا غالب میں انہوں نے کئی غزلیں پیش کیں جو بہت مقبول ہوئیں۔ غالب کی چند غزلوں کو جگجیت سنگھ نے عوام میں دوام بخشا۔ اس سیریل کی بیشتر غزلیں اب بھی لوگوں کی پسندیدہ ہیں۔
انہوں نے جاوید اختر کے ساتھ بھی کام کیا اور سوز کے نام سے ایک البم تیار کیا جو کافی سنا گیا۔
جگجیت سنگھ کو گھوڑوں سے بہت لگاؤ تھا اور گھوڑوں کی ریس کے شوقین تھے۔ ان کے پاس گھوڑے تھے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے انہوں نے بہت سے لوگوں کی مدد بھی لی تھی۔
بشکریہ بی بی سی اردو
ہفتہ 24 ستمبر 2011
بھارت کے مشہور غزل گو جگجیت سنگھ کی دماغ کی شریان پھٹنے کے بعد ممبئی کے ایک ہسپتال میں ان کا آپریشن کیا گیا ہے۔
ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع ليلاوتی ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کی صبح ہسپتال لائے جانے کے بعد ستّر سالہ جگجیت سنگھ کی سرجری کی گئی تاہم ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے ان کے ایک قربت دار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
انہیں جمعہ کی شام پاکستان کے مشہور غزل گو غلام علی کے ساتھ ایک پروگرام میں شامل ہونا تھا۔
اس سے پہلے جگجیت سنگھ کو سنہ انیس سو اٹھانوے میں دل کا دورہ پڑا تھا اور جسم میں خون کی گردش میں مسائل کی وجہ سے انہیں اکتوبر سنہ دو ہزار سات میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ شاید ان ہی وجوہات کی بناء پر انہیں برین ہیمرج ہوا ہوگا۔
جگجیت سنگھ کے خاندان کے ایک قریبی دوست نے ليلاوتي ہسپتال میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے دماغ کے ایک حصہ میں خون جم گیا تھا جسے نکالنے کے لئے آپریشن کیا گیا۔
ان کے مطابق، انہیں اگلے اڑتالیس گھنٹے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا جائے گا۔
Mera poora blog aap ne yahan transfer kiya hua hai, kya aap mujh se ijaazat le kar aisa nahi kar sakte thay???
ReplyDeletehttps://farzana.wordpress.com/
ReplyDelete